ہوا جو کچھ بھی بولنا چاہیے تھا

Poet: محمد مسعود نوٹنگھم یو کے By: Mohammed Masood, Nottingham

ہوا جو کچھ بھی بولنا چاہیے تھا
اُسے اب تو لوٹ آنا چاہیے تھا

یہ سارا بوجھ میرے سر پہ کیوں آیا
اُسے بھی غم اُٹھانا چاہیے تھا

کیوں چُپ چاپ ہی تعلق توڑ دیا
اُسے مجھے پہلے بتانا چاہیے تھا

آُس کی یاد کی خوشبو ہے میرے دل میں
مجھے جس کو بولنا چاہیے تھا

زرا غلطی پر مجھ سے روٹھ بیٹھا ہے
اُسے بس کیا ایک بہانہ چاہیے تھا

مجھے پا کر اُسے کیا چین ملتا
جسے سارا زمانہ چاہیے تھا

Rate it:
Views: 697
08 Jan, 2017