ہوا جو کچھ بھی بولنا چاہیے تھا
اُسے اب تو لوٹ آنا چاہیے تھا
یہ سارا بوجھ میرے سر پہ کیوں آیا
اُسے بھی غم اُٹھانا چاہیے تھا
کیوں چُپ چاپ ہی تعلق توڑ دیا
اُسے مجھے پہلے بتانا چاہیے تھا
آُس کی یاد کی خوشبو ہے میرے دل میں
مجھے جس کو بولنا چاہیے تھا
زرا غلطی پر مجھ سے روٹھ بیٹھا ہے
اُسے بس کیا ایک بہانہ چاہیے تھا
مجھے پا کر اُسے کیا چین ملتا
جسے سارا زمانہ چاہیے تھا