ہواؤں سے یہ کہنا
چراغ جلتے رہنے دو
چراغ جلتے رہے تو
روشنی بکھیریں گے
روشنی کے آنچل میں
آگہی بھی ہوتی ہے
آگہی کے دامن میں
درد کے بسیرے ہیں
درد کے ہاتھوں میں
زندگی کھلونا ہے
زندگی کی آنکھوں میں
گھٹائیں برستی ہیں
گھٹاؤں کے برسنے سے
دل اداس رہتا ہے
اداسیوں کے آنگن میں
اندھیرے چھا جاتے ہیں
اندھیروں میں یادوں کے
چراغ روشن ہوتے ہیں
چراغ سے ہواؤں کی
دشمنی پرانی ہے
ہواؤں سے یہ کہنا ہے
چراغ جلتے رہنے دو