ہواؤں سے یہ کہنا ہے
Poet: Mazhar Iqbal Samar By: Mazhar Iqbal Samar, kharian-gujratہواؤں سے یہ کہنا
چراغ جلتے رہنے دو
چراغ جلتے رہے تو
روشنی بکھیریں گے
روشنی کے آنچل میں
آگہی بھی ہوتی ہے
آگہی کے دامن میں
درد کے بسیرے ہیں
درد کے ہاتھوں میں
زندگی کھلونا ہے
زندگی کی آنکھوں میں
گھٹائیں برستی ہیں
گھٹاؤں کے برسنے سے
دل اداس رہتا ہے
اداسیوں کے آنگن میں
اندھیرے چھا جاتے ہیں
اندھیروں میں یادوں کے
چراغ روشن ہوتے ہیں
چراغ سے ہواؤں کی
دشمنی پرانی ہے
ہواؤں سے یہ کہنا ہے
چراغ جلتے رہنے دو
More Sad Poetry






