ہونٹوں پہ تبسم ہے تو آنکھوں میں نمی ہے ہے پیٹ بھرا کوئی کہیں تشنہ لبی ہے کیوں دشت میں رحمت کی یاں برسات تھمی ہے کیوں آگ میرے باغ ِ محبت میں لگی ہے ظلمت میں کرن بن کے سوالی ہے یہاں کیوں؟ نفرت کی فصل سب نے اگا لی ہے یہاں کیوں؟