ہوگی نمودِ صبح زرا انتظار کر
تو چاندنی سمیٹ نا تارے شمار کر
ماحول عاشقی کا زرا سازگار کر
لازم ہے حسن تجھ پہ فضا خشگوار کر
پہلے تو دھوپ اتنی کبھی سرخ رو نا تھی
سورج طلوع ہوا ہے شب غم گزار کر
صدیاں تو جگنووُں کو مہیا نا کر سکیں
لمحوں نے مجھکو دے دیا سورج اتار کر
اپنا ضمیر اپنی خوشی اپنی آرزو
میں جی رہا ہوں دیکھیے کس کس کو مار کر
مایوسیاں ہیں کفر تو ہے کاہلی حرام
اےُ حوصلے جنون کی حد اختیار کر