Add Poetry

ہیں وعدے بہت پر نبھانے نہیں آتے

Poet: محمد نوید By: Muhammad Naveed, Islamabad

ہیں وعدے بہت پر نبھانے نہیں آتے
سکے بھی وفاؤں کے چلانے نہیں آتے

ہم نے تو کر دی حوالے نگری دل کی
کہ تمہیں تو بسانے آشیانے نہیں آتے

تم نے روند ڈالی پیار کی پختہ دیواریں
ہمیں مٹی کے گھروندے بھی گرانے نہیں آتے

بتاؤ خود کیوں آوارہ مارے مارے پھرتے ہو
تم تو کہتے تھے اب مجنو دیوانے نہیں آتے

جو گنوا بیٹھے ہو نوید تو ذرا تھم کے بیٹھو
اتنی جلدی پلٹ کر وہ زمانے نہیں آتے

Rate it:
Views: 380
12 Dec, 2017
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets