ہیں وعدے بہت پر نبھانے نہیں آتے

Poet: محمد نوید By: Muhammad Naveed, Islamabad

ہیں وعدے بہت پر نبھانے نہیں آتے
سکے بھی وفاؤں کے چلانے نہیں آتے

ہم نے تو کر دی حوالے نگری دل کی
کہ تمہیں تو بسانے آشیانے نہیں آتے

تم نے روند ڈالی پیار کی پختہ دیواریں
ہمیں مٹی کے گھروندے بھی گرانے نہیں آتے

بتاؤ خود کیوں آوارہ مارے مارے پھرتے ہو
تم تو کہتے تھے اب مجنو دیوانے نہیں آتے

جو گنوا بیٹھے ہو نوید تو ذرا تھم کے بیٹھو
اتنی جلدی پلٹ کر وہ زمانے نہیں آتے

Rate it:
Views: 490
12 Dec, 2017
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL