ہے شکستہ اسے ساحل پہ اتارا بھی نہیں
Poet: dr.zahid sheikh By: dr.zahid sheikh, lahore pakistanہے شکستہ اسے ساحل پہ اتارا بھی نہیں
ڈوبتی ناؤ کو تنکے کا سہارا بھی نہیں
اپنی منزل کی طرف قافلہ اب کیسے بڑھے ؟
ظلمت شب بھی ہے روشن کوئ تارا بھی نہیں
جب بھی ملتا ہے نئے درد ہی دیتا ہے مگر
اس ستم گر کے بنا اپنا گزارا بھی نہیں
یہ تو ممکن تھا پلٹ آتا مہرباں ہو کر
اس کو روکا بھی نہیں ، اور پکارا بھی نہیں
کچھ طبیعت بھی ترے غم میں ہے بکھری بکھری
اپنے بالوں کو کئ دن سے سنوارا بھی نہیں
ہے کٹھن راہ گزر ، دور بھی منزل ہے بہت
اور پھر بوجھ ترے غم کا اتارا بھی نہیں
More Sad Poetry







