ہے ضبط کی اس میں طاقت والله
وگرنہ کیا کیا نہ دیکھاتے یہ نظارے آنسو
ٹھیس لگتی ہے تو جگر دل سے گلے لگ جاتا ہے
اگر ہوتے ہم نازک تو کیا بھر نہ آتے ہمارے آنسو
تنہائی میں یادوں کی جو ہمیں ضرب لگتی ہے
درد ہوتا ہے تو ڈھونڈتے ہیں سہارے آنسو
کون کہتا ہے کہ انہیں بہا کے ضائع کردیں
یہ تو چہیتے میرے دردوں کے پیارے آنسو
ڈر ہے اک دن راز کھل نہ جائے کہیں
سہمے رہتے ہیں یہ کچھ سوچ کے بچارے آنسو
پھترائی ہیں یہ اب جینے کا مزا آئے گا
اظہارے حال کہاں سے کریں گے بھلا قسمت کے مارے آنسو
شکستہ دل کے کہاں بہنے کا کہا مانے گے
اک نہیں کہتا یہ کہتے ہیں سارے آنسو
یہ کر منڈلا بھی آئے قلزم انہیں مت بہنے دینا
ورنہ پڑ جائیں گے سمندر پے یہ بھارے آنسو