ہے محبت کا سلسلہ کچھ اور
درد کچھ اور ہے دوا کچھ اور
غم کا صحرا عجیب صحرا ہے
جتنا کاٹا یہ بڑھ گیا کچھ اور
عمر ساری تضاد میں گزری
ہونا کچھ اور سوچنا کچھ اور
کیسی قسمت ہے آنکھ والوں کی
ہر تماشے میں دیکھنا کچھ اور
بھیڑ میں آنسوؤں کی سن نہ سکا
تم نے شاید کہا تو تھا کچھ اور
دل کسی شے پہ مطمئن ہی نہیں
مانگتا ہے یہ اژدھا کچھ اور
تیرے غم میں حساب عمر رواں
جتنا جوڑا بکھر گیا کچھ اور