یا رب کبھی مجھے وہ منظر دکھائی دے
Poet: syed Aqeel shah By: syed Aqeel shah, sargodhaیا رب کبھی مجھے بھی وہ منظر دیکھائی دے
 ہر شخص مجھ کو مجھ سے بھی بہتر دیکھائی دے
 
 میں تھک چکا ہوں جسم کے منظر کو دیکھ کر
 اب مجھ کو میری روح کے اندر دیکھائی دے
 
 اک عمر کٹ گئی مگر رستہ سفر میں ہے
 کوئی تو مجھ کو میل کا پتھر دیکھائی دے
 
 یا رب مجھے بھی یوں کبھی تُو معتبر تو کر
 لوگوں کو میرے جسم پہ یہ سر دیکھائی دے
 
 خوابوں کی سر زمین پہ مجنوں ہیں محوِ رقص
 ہر شخص شہرِ قیس کا شاعر دیکھائی دے
 
 میں اپنے ہی وجود کی دنیا میں قید ہوں
 پھر کیا یہاں سے راستہ باہر دیکھائی دے
 
 زندہ بھی دفن ہیں عقیلؔ دنیا میں کتنے لوگ
 لازم نہیں ہے ہر کوئی مر کر دیکھائی دے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






