یا کمال نقص مرے دل کی تاب میں

Poet: Mir Taqi Mir By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

آیا کمال نقص مرے دل کی تاب میں
جاتا ہے جی چلا ہی مرا اضطراب میں

دوزخ کیا ہے سینہ مرا سوزِ عشق سے
اس دل جلے ہوئے کے سبب ہوں*عذاب میں

مت کر نگاہِ خشم ، یہی موت ہے مری
ساقی نہ زہر دے تُو مجھے تو شراب میں

دل لے کے رو بھی ٹک نہیں دیتے کہیں گے کیا
خوبانِ بدمعاملہ یوم الحساب میں

جاکر درِ طبیب پہ بھی میں گرا ولے
جز آہ اُن نے کچھ نہ کیا میرے باب میں

(ق)

عش و خوشی ہے شیب میں ہو گر پہ وہ کہاں
لذت جو ہے جوانی کے رنج و عباب میں

دیں عمرِ حضر موسمِ پیری میں تو نہ لے
مرنا ہی اس سے خوب ہے عہدِ شباب میں

(ق)

آنکلے تھے جو حضرتِ میر اس طرف کہیں
میں نے کیا سوال یہ اُن کے جناب میں

حضرت سنو تو میں بھی تعلق کروں کہیں
فرمانے لاگے رو کے یہ اس کے جواب میں

تُو جان ایک تجھ سے بھی آئے جو کل تھے یاں
ہیں آج صرف خاک، جہانِ خراب میں

Rate it:
Views: 649
20 Sep, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL