Add Poetry

یا کمال نقص مرے دل کی تاب میں

Poet: Mir Taqi Mir By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

آیا کمال نقص مرے دل کی تاب میں
جاتا ہے جی چلا ہی مرا اضطراب میں

دوزخ کیا ہے سینہ مرا سوزِ عشق سے
اس دل جلے ہوئے کے سبب ہوں*عذاب میں

مت کر نگاہِ خشم ، یہی موت ہے مری
ساقی نہ زہر دے تُو مجھے تو شراب میں

دل لے کے رو بھی ٹک نہیں دیتے کہیں گے کیا
خوبانِ بدمعاملہ یوم الحساب میں

جاکر درِ طبیب پہ بھی میں گرا ولے
جز آہ اُن نے کچھ نہ کیا میرے باب میں

(ق)

عش و خوشی ہے شیب میں ہو گر پہ وہ کہاں
لذت جو ہے جوانی کے رنج و عباب میں

دیں عمرِ حضر موسمِ پیری میں تو نہ لے
مرنا ہی اس سے خوب ہے عہدِ شباب میں

(ق)

آنکلے تھے جو حضرتِ میر اس طرف کہیں
میں نے کیا سوال یہ اُن کے جناب میں

حضرت سنو تو میں بھی تعلق کروں کہیں
فرمانے لاگے رو کے یہ اس کے جواب میں

تُو جان ایک تجھ سے بھی آئے جو کل تھے یاں
ہیں آج صرف خاک، جہانِ خراب میں

Rate it:
Views: 538
20 Sep, 2011
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets