یاد

Poet: دنیا ارسلان دنیا By: Arslan, Sialkot

اس دیار جہاں میں جہاں رہتے ہیں
دل ہمارا اس میں تو نہیں لگتا

کھوتا جاتا ہوں اندھیروں میں
اب ڈر مجھ کو تو نہیں لگتا

غم بڑھ چکے ہیں اتنے اوراب یہ حالت ہے
مرنے کے سوا کوءی چارہ تو نہیں لگتا

ہزاروں وعدےکیے روح قفس نے
اب گزر ہو اس کا ادھر تو نہیں لگتا

چل پڑا ہے جس راہ کاروان کو دنیا
پہنچے منزل کو ایسا تو نہیں لگتا

Rate it:
Views: 526
18 Aug, 2017