چمن میں چشم تر سے دیکھے ہیں
مرجھائے گلابوں سے کانٹوں کے رشتے
بادلوں سے چاند جو باہر آئے کبھی
یاد آتے ہیں ہمیں پرانے رشتے
آنسوؤں کی طرح آنکھ میں آ ٹھہرے
حسین خوابوں سے تعبیروں کے رشتے
وہ تو جان سے بھی تھا عزیز ہمیں
توڑ گیا ہے جو اب سارے رشتے
اسے بھولوں تو مر نہ جاؤں کہیں
مظہر تڑپاتے ہیں ہمیں وہ پیارے رشتے