یاد بھول گئی

Poet: Hafeez Javed By: Shazia Hafeez, Attock

نہ یاد رہا وعدہ اسے، نہ وہ پہلی ملاقات
نہ برسات میں اکٹھے بھیگنا، نہ چاہت کی وہ رات

بجلی جب چمکی تھی اور بادل زور سے گرجا تھا
اندھیری رات کا خوف اسکی آنکھوں میں آ سمٹا تھا

بھیگے موسم میں سانسیں اسکی مہک رہی تھیں
سرگوشیوں میں جیسے، مجھ سے کچھ کہ رہی تھیں

ہم پہ فدا تھا وہ، اب بے خبر کیسے بن بیٹھا
دامن چھڑا کے ہم سے، وہ معزز شہر بن بیٹھا

جوانی کا جب جوبن تھا، وہ لہر بھی اب اس کو یاد نہیں
جاوید اسے بھولی بسری کوئی یاد بھی اب تو یاد نہیں

Rate it:
Views: 665
03 Aug, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL