یاد رکھیں گے عنایتیں تمہاری ہم سبھی
گلے شکوے شکایتیں مٹادیں گے سبھی
شورشِ ہنگامِ دوراں شورشِ دلِ برباد
خود فراموشی کا عالم ہے بہت طاری ابھی
ہو سکے تو سوچ کے دینا جواب اس بات کا
کوئی وعدہ ہم نےخود سے بھی کِیا تھا کیا کبھی
ان کی نظروں کا نظارہ جب سے پایا آپ نے
بھول بیٹھے آپ اپنا آپ بھی تب سے جبھی
خوب! عظمٰی یاد آیا وہ خمار آور خیال
ہم جیسے حیران ہوئے وہ شرمائے تھے تبھی