یاد سے، شہرِ فراموش میں آبیٹھا ہُوں

Poet: ورد بزمی By: ورد بزمی, اسلام آباد

یاد سے، شہرِ فراموش میں آبیٹھا ہُوں
آخرش خانہ ء غم نوش میں آبیٹھا ہُوں

میں کہاں اور کہاں کوئی خوشی کا لمحہ
اس لیے درد کی آغوش میں آبیٹھا ہُوں

محفلِ صوت و صدا راس کبھی آئی نہیں
دیکھ! پھر حجلہ ء خاموش میں آبیٹھا ہُوں

ہوش مندوں سے کہو ہوش مبارک ہو انہیں
میں تو اب وادی ء بے ہوش میں آبیٹھا ہُوں

خواہشِ ذات کی کسطرح سنوں آہ و بُکا
مرقدِ حسرتِ بے گوش میں آبیٹھا ہُوں

خوشبوؤں کا کوئی جھونکا نہیں آتا اب تو
پرتوِ وَرۡدِ خزاں پوش میں آبیٹھا ہُوں

Rate it:
Views: 488
06 Jun, 2014
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL