یاد ماضی
Poet: Fazlul Hasan By: F.H.SIDDIQUI, Lucknow (India)میں چاہے جتنا بھو لوں وہ زمانے یاد آتے ہیں
خمار آلود ماضی کے فسآتے یاد آتے ہیں
ہماری عمر رفتہ واپس آ جاتی ہے کچھ پل کو
کبھی جب یار اپنے کچھ پرانے یاد آتے ہیں
نہ پزا تھا - نہ برگر تھا - تھی بریانی کباب انڈے
بھر آتا منھ میں پانی جب وھ کھانے یاد آتے ہیں
مرا پیماں شکن دلبر - اور اس کی دل شکن باتیں
وہ جھع ٹی قسمیں - وہ جھو ٹے بہانے یاد آتے ہیں
ہزاروں دل جنھیں سن کر دھڑک اٹھتے تھے مستی میں
رفیع صاحب کے گانے وہ پرانے یاد اتے ہیں
کبھی دور جوانی بھول کر بچپن میں اگر جھانکا
توقصے اور بھی کیا کیا نہ جانے یاد آتے ہیں
پڈے جب ڈانٹ ابو کی - تسلی دینا امی کا
ستانا بہنوں کا - بھائ کے طعنے یاد آتے ہیں
‘حسن‘ ہے یاد ماضی بھی مداوا درد حاضر کا
برے حالوں میں اکثر دن پرانے یاد آتے ہیں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






