یاد ہیں پیار کے پل رنج و شغم یاد نہیں
تم نے جو ڈھائے ہیں وہ ظلم و ستم یاد نہیں
روز میں جاتا ہوں رستے پہ ترے ہی جاناں
اور تم کہتے ہو کے رسمِ صنم یاد نہیں
عشق میں بھول گیا ہوں میں سبھی اپنے کام
لکھ غزل لیتا ہوں پر رسم ِ قلم یاد نہیں
دنیا کی یاد ہے ہر چیز تجھے تو جاناں
بس فقط یاد نہیں تم کو تو ہم یاد نہیں
ساتھ تم نے ہی نبھانے کی قسم کھائی تھی
اور اب کہتے ہو شہزاد قسم یاد نہیں