پہلے جو ہر بات میں شامل تھی
اب وہی خاموش سوالی ہے
جس کی نظر میں خواب سجے تھے
اب وہی آنکھ بھی خالی ہے
پہلے جو پل پل میرا تھا
اب ہر ساعت پر جالی ہے
جو ہر لمحے کو چاہا ہم نے
اب وہی لمحہ گمنامی ہے
کہتی تھی کچھ، چھپ چھپ کر بھی
اب تو ہر جنبش ٹالی ہے
پہلے جو دل کی باتیں تھیں
اب وہ بھی رسم مثالی ہے
میں نے کہا، "آج کچھ لمحے"
کہنے لگی، "اب نیند چلی"
میں نے سنا، پر دل نہ مانا
وہ کہہ گئی، میری سن لی
میں نے اگر کچھ دیر کیا تو
اُس نے مکمل ہی چھوڑ دیا
پہلے جو مجھ میں جیتی تھی
اب وہی چہرہ توڑ دیا
اب جو میں چپ ہوں، یہ چپ بھی
خود سے کہی اک گالی ہے
اب جو میں ہنستا پھرتا ہوں
وہ مسکاں بھی اک خالی ہے
اور راحیل اب جو سوچتا ہے
اک سچ ہے، یا اک کہانی ہے؟
وہ جو کسی دن میرا تھا
اب صرف اک مہمانی ہے