جو بارش ہے'عنایات'کی وہ انہیں کم کرنی پڑے گی ابھی تک جو راہ و رسم باقی ہے ختم کرنی پڑے گی اپنے سروں پر جو لئے پھرتےہیں یادوں کی گٹھری اپنے ہاتھوں سے جلا کر کے بھسم کرنی پڑے گی