Add Poetry

یادوں کے دریچے

Poet: dr.zahid sheikh By: dr.zahid sheikh, lahore,pakistan

بند مدت سے تری یاد کے دریچوں کو
پھر تڑپنے کو مرے آج انھیں کھول دیا
میری برباد جوانی میں مری ہستی میں
پھر تری دفن محبت نے زہر گھول دیا

ان برستی ہوئی ساون کی گھٹاؤں کے تلے
سوچتا ہوں کہ تجھے سوچ کے کیا پاؤں گا
اک اداسی سے بھرا جام ہے یادیں تیری
اس کی تلخی میں کہیں ڈوب کے رہ جاؤں گا

پر تجھے بھولنا چاہوں بھی تو ممکن ہے کہاں
تیری یادوں کے الاؤ کو بجھا سکتا نہیں
تو نے اس دل پہ بنایا تھا جو اک بار کبھی
وہ ترا نقش مری جان مٹا سکتا نہیں

یاد ہے آج بھی وہ چاندنی راتوں کا سماں
تیرے ہونٹؤں پہ مچلتے تھے حسیں افسانے
تیرے رخسار کی سرخی وہ ترا شرمانا
تیری آنکھیں تھیں کہ چھلکے ہوئے دو پیمانے

جب کبھی پیار لیے پاس مرے تو آئی
میں یہ سمجھا کہ مجھے زیست کا مفہوم ملا
تیرے ملنے سے ملی تھی مجھے انجان خوشی
تجھ سے بچھڑا تو ملا جس سے بھی مغموم ملا

میں نے مانا تو مرے پاس نہیں ہے پھر بھی
تیری سانسوں کی مہک دور سے آتی ہے مجھے
میں ہر اک گوشے سے سنتا ہوں صدائیں تیری
تیری آواز ترا عکس دکھاتی ہے مجھے

Rate it:
Views: 1720
28 Nov, 2012
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets