تیری یادوں کے نقوش دل سے مٹائے نہیں جاتے
تیرے ساتھ گزرے ہو ئے لمحے بھلائے نہیں جاتے
اک اک پل سے وابستہ ہیں تیری یادیں
تیرے وعدے مجھ سے بھلائے نہیں جاتے
تیری جدائی میں بڑی مشکل سے گزرتے ہیں دن
تنہائی میں اب اور دن گزرے نہیں جاتے
تو شاید مجھے کبھی بھی بھول جائے مگر
مجھ سے وہ منظر پیار کے بھلائے نہیں جاتے
صبح وشام تیری یاد میں اشک بہتے ہیں
مجھ سے تیری یاد میں آنسو روکے نہیں جاتے
تیری یاد میں بہت روتا ہوں میں صدیق
مجھ سے اب یہ جدائی کے بوجھ اٹھائے نہیں جاتے