یار اب عشق کرتے رہیو زخم سے زخم بھرتے رہیو یار یہ بھی کیا ستم ہے یار جینے پہ مرتے رہیو یار تم کو اگر ہے جینا خود پہ الزام دھرتے رہیو وقت! جو ہے نہیں کسی کا یار تم لیکن اِس کے رہیو یار میں خواب ایک جو ہوں اپنا ہے کام ٹوٹے رہیو