یار ایسا بھی مےِ خانہ ہو
ورد تیرا جہاں روزانہ ہو
یار محفل سجی ہے قربت کی
آج کوٸی بھی پی کے برّا نہ ہو
یہ میں اللہ سے دعا کرتا ہوں
کوٸی اپنا بھی نہ دیوانہ ہو
میں تجھے آخری پل پہچاں گیا
ہو بہو سوخ سا مستانہ ہو
میں ترے سامنے ایسے جھوموں
شمع کے گرد یوں پروانہ ہو
ایسی مے پینے کا کیا فاٸدہ ہے
پی کے مے بعد میں پچھتانہ ہو
راستے میں ملا وہ یکدم سے
اور یوں تکتا رہا انجانہ ہو