منفعل حالِ زارِ دل پہ نہ ہو
اس میں ہرگز کسی کا دوش نہیں
رخ کہیں اور کہیں ہیں اپنے قدم
جوشِ وحشت میں ہم کو ہوش نہیں
قصۂ درد کی سماعت کو
کوئی ہمدم سراپا گوش نہیں
بہر ِ تسکینِ غم ہیں اشک رواں
پرمیسر کسی کا دوش نہیں
شورشِ ہاؤ ہو بپا پیہم
سازِہستی ابھی خموش نہیں