یاس و حسرت کا ہے جنگل میں جدھر جاوں گا
Poet: S.M. Akhtar Malik By: S.M. Akhtar Malik, Allu Wali /Mianwali یاس و حسرت کا ہے جنگل میں جدھر جاؤں گا
جب بھی گزروں گا مری جاں میں تو ڈر جاؤں گا
کیسے مل پائے گا تجھ کو میری ہستی کا سراغ
خشک پتا ہوں، ہواؤں میں بکھر جاؤں گا
مجھ کو آئے گی میسر نہ کہیں جائے سکوں
تیرے کوچے سے جو نکلوں گا کدھر جاؤں گا
تیری فرقت کی گھڑی جبکہ گراں ہے دل پر
تجھ سے بچھڑوں گا کسی طور تو مر جاؤں گا
کیسے ابھریں گی مرے ضبط کی موجیں اختر
میں تو دریا ہوں سمندر میں اتر جاؤں گا
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






