یقِیں نہِیں تو محبّت کو آزماتا جا

Poet: رشید حسرتؔ By: رشید حسرتؔ, کوئٹہ

یقِیں نہِیں تو محبّت کو آزماتا جا
لُٹا خُلوص، وفاؤں کے گِیت گاتا جا

تقاضہ تُجھ سے اگر کر رہی کوئی ممتازؔ
دل آگرہؔ ہے محل اِس پہ تُو بناتا جا

بجا کہ ہم نے تُجھے ٹُوٹ کر ہے سراہا، پر
اب اِس قدر بھی نہِیں رُوح میں سماتا جا

نہ ہو کہ بعد میں مُمکِن نہِیں ہو تیرے لِیئے
ابھی سے مُجھ سے ذرا فاصلہ بڑھاتا جا

تِرا نصّیب ہُوں جیسا بھی ہُوں سمیٹ مُجھے
بُدک نہ مُجھ سے تُو ہنس کر گلے لگاتا جا

میں تیرے بعد بھلا جی کے بھی کرُوں گا کیا
چلا ہے تُو تو دِیّا سانس کا بُجھاتا جا

کبھی شرِیک تھا حسرتؔ نفع تھا یا نقصان
نہِیں ہے اب تو کہِیں پر بھی تیرا کھاتہ، جا

Rate it:
Views: 508
06 Dec, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL