برسوں بعد اِس بات پر یقیں آیا
گھر اُجڑ گیا تو گھر کا مکیں آیا
متعدد بار دھکیلے ہم اوروں کے ہاتھوں
اب جسم سے مٹی جھاڑ نے وہ حسیں آیا
پارہءخوشی‘بارودِغم بھی تھا اِنتہا کا
سزا بھی ملی کٹھن‘جُرم بھی پُرسنگیں آیا
سبھی آیا کرم میں‘فرقتیں بھی‘صدمے بھی
نہیں آیا تو کبھی جینے کا سلیقہ نہیں آیا