یقین

Poet: Sobiya Anmol By: sobiya Anmol, Lahore

برسوں بعد اِس بات پر یقیں آیا
گھر اُجڑ گیا تو گھر کا مکیں آیا

متعدد بار دھکیلے ہم اوروں کے ہاتھوں
اب جسم سے مٹی جھاڑ نے وہ حسیں آیا

پارہءخوشی‘بارودِغم بھی تھا اِنتہا کا
سزا بھی ملی کٹھن‘جُرم بھی پُرسنگیں آیا

سبھی آیا کرم میں‘فرقتیں بھی‘صدمے بھی
نہیں آیا تو کبھی جینے کا سلیقہ نہیں آیا

Rate it:
Views: 513
23 Apr, 2016