یقینی سی بات ہے
Poet: maqsoo hasni By: maqsood hasni, kasurیقینی سی بات ہے
 تمہیں کیوں یقین نہیں آتا 
 کربلا کی بازگشت
 پہاڑوں میں کھو گئی ہے
 سہاگنوں نے
 سیاہ لباس پہن لیا ہے
 ان کے مردوں کے لہو میں
 یزید کی عطاؤں کا قرض
 اتر چکا ہے
 ہاں مگر جب 
 پہاڑوں کو زبان مل جائے گی
 یقینی سی بات ہے
 بازگشت کے ہم زبان
 مجبور زندگی کو
 آزادی کو
 لب سڑک دیکھ سکیں گے
 
 ماہ نامہ سوشل ورکر لاہور' مارح۔اپریل 1992
  
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 