ترک تعلق تو اس طرح نہ مجھ سے کرتا
کوئی شکایت تھی اگر تو گلہ مجھ سے کرتا
بچھڑ کے کیوں خود کو بھی اذیت دیتا ہے
اس کو کرنا تھا اگر تو برا مجھ سے کرتا
میں بے وفا تھا تو کیوں چھوڑ گیا مجھ کو
وہ جو باوفا تھا تو وفا مجھ سے کرتا
ہم میں اگر نہ ہوتی خودسری کی خو
کس کی جرات تھی تجھ کو جدا مجھ سے کرتا
ضرور کوئی مجبوری ہو گی راسخ ‘ ورنہ
یقیں نہیں آتا کہ وہ ایسا مجھ سے کرتا