یوں اچانک تیرا بچھڑنا

Poet: Asad Sipra By: Asad Sipra, Faisalabad

 یوں بہرے ھوے ھم! کہ قدم در قدم چلتے گئے
لگے چپ کے تالے یوں! کہ دن بدن ڈگماتے گئے

گر جو چھوڑنا ہی تھا ممکن! تو یوں پاس آئے کیوں
نہ سوالاً نہ جواباً ہوا کوئی تذکرہ! تم یونہی بچھڑ گئے

مجھ کو معلوم نہ تھا! کہ تم یوں بچھڑ جاؤ گے
کیے تھے جو تم نے وعدے! کیا یوں نبھاؤ گے

کیا کمی تھی مجھ میں ! تم بتلا بھی تو سکتے تھے
نہ احساس رہا میرے جذباتوں کا! بس یونہی تم کھیلتے گئے

قدر خواہاں تھا! تیرے پیراھن کا بھی
گزری جو عمر تیرے سنگ! اس پہ بھی داغ لگاتے گئے

تم اور میں ! کیسے کیسے یقین میں تھے بندھے
کتنے ناداں تھے! پھر بھی یونہی توڑتے گئے

میں جو اگر گزر جاوں! تو حرف دعا پڑھنے چلے آنا اسّد
چلو اچھا کیا! کسی اور کی خاطر کسی کو چھوڑتے گئے

Rate it:
Views: 1368
09 Apr, 2020
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL