یوں حسرتوں کے داغ محبت میں دھو لیے
Poet: راجیندر کرشن By: daniyal, Peshawarیوں حسرتوں کے داغ محبت میں دھو لیے
خود دل سے دل کی بات کہی اور رو لیے
گھر سے چلے تھے ہم تو خوشی کی تلاش میں
غم راہ میں کھڑے تھے وہی ساتھ ہو لیے
مرجھا چکا ہے پھر بھی یہ دل پھول ہی تو ہے
اب آپ کی خوشی اسے کانٹوں میں تولیے
ہونٹوں کو سی چکے تو زمانے نے یہ کہا
یوں چپ سی کیوں لگی ہے اجی کچھ تو بولئے
More Sad Poetry






