یوں راہ وفا کی صلیب پر دو قدم اٹھانے کا شکریہ
برا پر خطر تھا یہ راستہ تیرے لوٹ جانے کا شکریہ
جو اداس ہے تیرے ہجر میں جنہیں بوجھ لگتی ہے یہ زندگی
یوں سر بزم انہیں دیکھ کر تیرا منہ چھپانے کا شکریہ
ہے زمانے بھر کا اصول جو وہ اصول تم نے نبھا دیا
یہی رسم ٹھرے گی معتبر مجھے بھول جانے کا شکریہ
مجھے خستہ حال دیکھ کر تیرے پھول سے لب کھل اٹھے
مجھے نہیں مجھے دیکھ کر تیرے مسکرانے کا شکریہ