یوں منہ چھپاکر نہ قابلیت کا ، جنازہ جاتا گر ہر بار خوشامد کو نہ ، نوازا جاتا گردنِ حقدار پر چلا جو خنجرِ حق تلفی دیکھا ہم نے اہلیت کا لہو ، تازہ جاتا انتظامیہ گر انصاف کر پاتی کیوں ادارے کا بکھر ، شیرازہ جاتا