یوں ہی نکلا تھا زرا دور جانے کو

Poet: Saadat Amin Satti By: Saadat Amin Satti, abudhabi

یوں یی نکلا تھا گھر سے زرا دور جانے کو
کچھ کرنے تازہ اور کچھ یادیں بھولانے کو

ذارا دور چلا ہی تھا کہ پھر خیال آیا
مجھے جانا تھا اس بار اسے منانے کو

واپس پلٹا ہی تھا کہ دور سے آواز آئی
چلتے رہو یہی راستہ نکلتا ہے مے خانے کو

پتھر نہ پھینکا جائے تو لہریں نہیں اٹھتیں
خاموش سمندر کو خاموش ہی گزر جانے دو

دل ہی زندہ رکھتا ہے اور دل ہی مار دیتا ہے
خود ہی جلا ڈالا ہے اپنے آشیانے کو

کیوں ڈھونڈتے ہو پرانی راہوں میں اسے سعادت
جو لمحہ بیت گیا سو اسے بیت جانے دو

Rate it:
Views: 566
24 Feb, 2010
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL