یھاں سب سے الگ سب سے جدا ھونا تھا مجھ کو
مگر کیا ھو گیا ھوں اور کیا ھونا تھا مجھ کو
ابھی اک لہر تھی جس کو گزرنا تھا سروں سے
ابھی اک لفظ تھا میں اور ادا ھونا تھا مجھ کو
پھر اس کو ڈھونڈنے میں عمر ساری بیت جاتی
کوئی اپنی ہی غم گشتہ ھونا تھا مجھ کو
پسند آیا کسی کو میرا آندھی بن کے اڑنا
کسی کی رائے میں باد صبا ھونا تھا مجھ کو
وھاں سے اب گزر آیا ھوں خاموشی سے اب کہ
جھاں اک شور کی صورت بپا ھونا تھا مجھ کو
در و دیوار سے اتنی محبت کس لیے تھی
اگر اس قید خانے سے رہا ھونا تھا مجھ کو
میں اپنی راکھ سے بیشک دوبارہ سر اٹھاتا
مگر اک بار تو جل کر فنا ھونا تھا مجھ کو
میں اندر سے کہیں تبدیل ھونا چاھتا تھا
پرانی کینچلی میں ھی نیا ھونا تھا مجھ کو
ظفر میں ھو گیا کچھ اور ورنہ اصل میں تو
برا ھونا تھا مجھ کو یا بھلا ھونا تھا مجھ کو؟