یہ الگ بات کہ فرصت بھی نہیں ملتی ہے
Poet: عالم نظامی By: مصدق رفیق, Karachiیہ الگ بات کہ فرصت بھی نہیں ملتی ہے
 خود سے مل کر ہمیں راحت بھی نہیں ملتی ہے
 
 ہم تو کرنا بھی نہیں چاہتے دل کا سودا
 اور مناسب ہمیں قیمت بھی نہیں ملتی ہے
 
 عشق وہ جرم ہے اس جرم کو کرنے والو
 اس کے مجرم کو ضمانت بھی نہیں ملتی ہے
 
 دوڑتے بھی نہیں شہرت کے ہم آگے پیچھے
 اور آسانی سے شہرت بھی نہیں ملتی ہے
 
 ہر جگہ لوگ مہذب بھی نہیں ہوتے ہیں
 ہر جگہ دوستو عزت بھی نہیں ملتی ہے
 
 ہم نے مانا کہ برے آپ نہیں ہیں لیکن
 آپ میں کوئی شرافت بھی نہیں ملتی ہے
 
 عیش بیٹے کی کمائی سے بہو کرتی ہے
 ماں کو اب دودھ کی اجرت بھی نہیں ملتی ہے
 
 ہر کسی سے نہیں رکھتا ہوں میں رشتہ عالمؔ
 ہر کسی سے یہ طبیعت بھی نہیں ملتی ہے
  
More Sad Poetry






