یہ اور بات ہے کہ تم ہمارے ہمقدم نہ ہوئے
ہمارے ارادے پھر بھی کبھی کم نہ ہوئے
قائم ہیں اپنے وعدوں پر پہلے دن سے
یاد ہیں تمھارے ہم پر جتنے کرم ہوئے
راہ وفا میں سہی ہیں بڑی مشکلیں
جذبے وفائوں کے آخر ہمارے غم ہوئے
واضح نہیں ہے وہ مقام ہماری منزل کا
جہاں ملاقاتوں کے سلسلے ختم ہوئے
شب و دن گزرتا ہے اب یادوں کے ساتھ
داغ دل ڈھل کر ہماری آنکھوں کا نم ہوئے