یہ بدلہ بدلہ سا موسم ُاس کے لہجے جیسا لگتا ہے یہ ٹھنڈی ہواؤں میں بکھر جانے کا ڈر سا لگتا ہے کیا بات ہیں جو اب تمہارا فون سالوں سے نہیں بجتا ہے یہ راستے تو تمہارے منتظر تھے نجانے کیوں ان راستوں میں اب کوئی دیپ نہیں جلتا ہے