یہ تو سچ ہے کہ وہ کب کا مرا گھر چھوڑ گیا

Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachi

یہ تو سچ ہے کہ وہ کب کا مرا گھر چھوڑ گیا
ہاں مگر جاتے ہوۓ اپنا اثر چھوڑ گیا

آئنہ ہو یا ہو دیوار پہ لٹکی تصویر
گھر کی ہر چیز میں وہ اپنا ثمر چھوڑ گیا

میرے محبوب کو اتنی تھی محبت مجھ سے
اپنا غم میرے لیۓ شام و سحر چھوڑ گیا

روتے رہنا مرا بھاتا تھا اسے بھی شاید
یار جاتے ہوۓ آنکھیں مری تر چھوڑ گیا

وہ نہ لوٹا تو لگا یوں کہ مسافر تھا کوئی
جو ہمیشہ کلۓ راہگزر چوڑ گیا

میں تو ماں باپ کی ناکارہ سی اولاد جو تھا
باپ کیوں میرے لیۓ لعل و گوہر چھوڑ گیا

رہنا ہر دؤر میں ہے دینِ محمدؐ زندہ
نوکِ نیزہ پہ حُسینؑ اپنا جو سر چھوڑ گیا

مجھ کو روتے ہوۓ باقرؔ یہ کہیں گے کبھی لوگ
ایک خاکی اک مٹی کا نگر چھوڑ گیا

Rate it:
Views: 414
03 Feb, 2017
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL