اس جہاں میں پھر وفا کرتے ہو تم
روشنی کو آئینہ کرتے ہو تم
زندگی کے لق و دق صحرا میں پھر
چھوڑو پھر کیوں کربلا کرتے ہو تم
میں نے مانا آپ ہیں سچ کے سفیر
جو بھی کرتے ہو بجا کرتے ہو تم
آپ کی سوچوں پہ ہے کس کی گرفت
کس کو مطلب ہے کہ کیا کرتے ہو تم
یہ حقیقت ہے خفا مجھ سے ہو تم
یہ بھی تو سچ ہے وفا کرتے ہو تم
کیوں نہیں پہنچی فلک تک آج بھی
جب کہ دل سے ہر دعا کرتے ہو تم
یہ تو وشمہ کو یقیں ہے ہر گھڑی
پیار تو دل سے سدا کرتے ہو تم