یہ جو بات بات میں اُن حسین آنکھوں کی بات کرتے ہو
Poet: Maryam Gill By: Maryam Gill, Faisalabadیہ جو بات بات میں اُن حسین آنکھوں کی بات کرتے ہو
وہ اُن آنکھوںمیں ہمارا عکس رکھتے ہیں
اوریہ جن کے خواب تمہاری آنکھوں میں ہیں نہ
وہ اپنے خوابوں میں ہمیں آداب کرتے ہیں
اور جن کے سامنے آنے پر تمہاری نگاہ نہیں ہٹتی
وہ مسکراکےلمحوں ہمیں تکتے ہیں
اوروہ جن کی صورت پر تمہارا ساراشہرمرتاہے
وہ فقط اِک ہم ہی پہ مرتے ہیں
اوروہ جن کے انتظار میں تم اک مدت سےجاگ رہے ہو
وہ تو آنکھوں سےمنتظر ہمارے لگتے ہیں
اور جن کے قصیدے سناتے سناتے تم نہیں تھکتے
سنا ہے وہ ہر وقت ہماری ہی بات کرتے ہیں
اور یہ جو کہتے ہو کہ اُن کے سامنے لفظ نہیں ملتے
وہ ہم سے آنکھیں جھکا کر بات کرتے ہیں
اور جن کی محفل میں ادب سے تمہارے لب نہیں ہلتے
وہ ہم سے ملاقات کرتے ہیں
اور جن کےدیدار کو ہر لمحہ تڑپتی ہیں تمہاری نظریں
وہ ہماری اِک جھلک کوترستے ہیں
اور تمہیں مطلوب ہے جو شخص اپنی زندگی کے ہر سفر میں
وہ ہمیں اپنی زندگی کی منزل سمجھتے ہیں
اور جن پہ ختم ہوتی ہیں تمہاری ساری شامیں
وہ ہم سے ہر آغاز کرتے ہیں
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے






