یہ جو شرمندگی ہے
کیا یہی زندگی ہے
کیا یہ جان جان نہیں
پیچھے دنیا پڑی ہے
کتنا بےبس ہوا انسان
یہ لہر کیا چلی ہے
کیا خبر ہے کسی کو
ہر آنکھ میں نمی ہے
مسکرانا کیوں کسی پر
بات بہت ہی بری ہے
سمجھے کوئی تو وفا کو
اب ضرورت بڑی ہے
شاکر اس زندگی میں
بےبسی ہی بسی ہے