اپنوں کے خلوص کی قدر کرنا کبھی تو سیکھ لو گے
زمانے نے رنگ اگر بدلا، تو بکھرنا بھی سیکھ لو گے
دشمنی کے یہ سارے رستے آسان لگ رہے ہیں تمہیں
جس رفتار سے بھاگ رہے ہو کہیں گرنا بھی سیکھ لو گے
اپنی چالاکی جسے سمجھتے ہو، خود فریبی ہے تمہاری
مگر اپنے فریبوں سے کبھی تم، شرمانا بھی سیکھ لو گے
تم سدا کے احسان فراموش تو تھے ہی، مگر لگتا ہے
اپنی ہستی کی جان پہچان سے مکرنا بھی سیکھ لو گے
جاوید کی بات پلو سے باندھ لو، تم بدل لو رویہ اپنا
یہ دعوہ ہے میرا! کہ تم زندگی کا مفہوم سیکھ لو گے