یہ دل بہت اداس ہے
دل میں اک آس ہے
جو چاھے وہ کر دے
سب اس کو اختیار ہے
یہ دل بہت اداس ہے
ہجر کی جلتی آگ ہے
وصل کی خواہش ساتھ ہے
خزاں کی ادھوری فضا ہے
گزری بہار ی جھلکار ہے
جلتے دیے کی لو سے
اک آخری آس ہے
یہ دل بہت اداس ہے
خواہشوں کی یلغار ہے
دسمبر کا بھی ساتھ ہے
لبوں پر بھی دعا ہے
محبت ہی محبت ہے
انا کی اب کے ہار ہے
شام کیسے بتاؤں تجھے
یہ دل بہت اداس ہے