یہ دل سبھی کو اب خفا کرنے میں لگ گیا
Poet: Junaid Deewan By: Junaid Deewan, Srinagar Kashmirیہ دل سبھی کو اب خفا کرنے میں لگ گیا
 وہ تیسرا ہمیں جدا کرنے میں لگ گیا
 
 وہ اپنے زخم کو دوا کرنے میں لگ گئی 
 میں اپنے زخم کو دوا کرنے میں لگ گیا
 
 اک شام اور چند ستم کچھ نئے سے خط 
 اک روز حشر یاں بپا کرنے میں لگ گیا
 
 اس نے کہا محبتیں ملتی ہی اب کہاں
 سو میں بھی یارو اب دغا کرنے میں لگ گیا
 
 بوسہ تو دور کا ہے سفر تم کو کیا خبر
 اک وقت تو پتہ پتا کرنے میں لگ گیا
 
 جس کا ہر ایک تل مجھے پہلے ہی ہے پتا
 میں آج اس سے یوں حیا کرنے میں لگ گیا
 
 درویش نے کہا اسے ایسے ملیگا وہ
 یہ شخص جانے کیا کیا کرنے میں لگ گیا
 
 دل توڑنا برا ہے کہا کس نے ہے تمہیں
 اس کو وہ ٹھیک ہے لگا کرنے میں لگ گیا
 
 غزلیں بھی کب تلک رہیں عورت کی بات بس
 میں کچھ تو دوستو نیا کرنے میں لگ گیا
 
 تیرے ہجر سےنکلیں تو جائیں کہاں کو ہم
 یہ کام خود کو خود سزا کرنے میں لگ گیا
 
 ہم کو ہی وقت کب ملا کچھ پیار کرنے کو
 سارا زمانہ تو وفا کرنے میں لگ گیا
 
 یہ کٹ گیا ہجوم سے اور اب اکیلا ہی
 جگنو تو چاند کا دوا کرنے میں لگ گیا
 
 یہ ہے شراب اور دھواں بہتا ہے رگ میں جو
 خوں تو عذابِ جاں بڑا کرنے میں لگ گیا
 
 تجھ کو لگا ہے مل گیا وہ شخص ایسے ہی
 سامان قیمتی دعا کرنے میں لگ گیا
 
 میں نے قلم اٹھا کے لکھی اک غزل نئی
 دیوؔان تو نماز ادا کرنے میں لگ گیا
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 