یہ دل کا درد ہے تو خریدار کیا کریں
اس مفلسی میں ہم سرِ بازار کیا کریں
اب کم نصیب دل یہ مرا چاہتا ہے کیا
"خود سے سوال کرتے ہیں ہر بار کیا کریں
چاروں طرف سے صورتِ جاناں ہے جلوہ گر
دل صاف ہے تو صاحبِ کردار کیا کریں
طبل و عَلم ہے پاسں نہ ان کا ہے مال و زر
اب اپنے اختلاف میں سردار کیا کریں
صَیاد کر رہا ہے پرندوں کا پھر شکار
بلبل کی باغ میں یہاں چہکار کیا کریں
اہلِ وفا کا نام بھی بدنام کر دیا
اس کے سوا یہ اور بھی بیکار کیا کریں
یوں مدّعی حسد سے نہ دے داد تو نہ دے
وشمہ غزل کے ہوگئے اشعار کیا کریں