Add Poetry

یہ رفاقت بے حد پُرانی تھی

Poet: ارسلان حسینؔ By: Arsalan Hussain, Ajman

یہ رفاقت بے حد پُرانی تھی
نو عمری کی لغزش میں جو چند خواہش پَنپتی ہیں
ہو کوئ زیست کا محرَم
جو تشنہ دل کے جذبوں کو بہت اخلاص سے سمجھے

مری عمرِ روانی کو مِلا ایک زیست کا ساتھی
جو میری ذات کے ہر پہلو کو بہ خوبی سمجھتا تھا
مرے مصروف لمحوں کا وہ بے حد مان رکھتا تھا

میری ہر زیبہ خواہش پر اُسی کی حُکمرانی تھی
یہ رفاقت بے حد پُرانی تھی

اَچانک بدگمانی وہم کے اَسلوب میں اُتری
اُسکی بے جاء محبت نفرتوں کے روپ میں اُتری
مری فِطرت اُداسی تھی مجھے تھا شوق لکھنے سے
اُسے تھا شک مری تحریر کے نظموں اور لفظوں سے
کہ کوئ دوسرا بھی ہے
جو شامل ہے رگِ جاں میں
جو میری تحریر اور نظموں کا عنوان بنتا ہے

وہ رفتا رفتا میری دَسترس سے دُور جا نکلا
مری تحریر پڑھنے سے اُسے اب حیرت نہیں ہوتی
مرے اب کچھ بھی کہنے سے اُسے کوئ فرق نہیں پڑتا
میں اُسکو کیسے سمجھاتا کہ اُسکو کیسے سمجھاؤں
میری ہر زیبہ خواہش پر اُسی کی حُکمرانی ہے
یہ رفاقت بے حد پُرانی ہے
میرا عنوان تم ہی ہو
میرا عنوان تم ہی تھی

Rate it:
Views: 458
14 Feb, 2015
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets