یہ رفاقت بے حد پُرانی تھی

Poet: ارسلان حسینؔ By: Arsalan Hussain, Ajman

یہ رفاقت بے حد پُرانی تھی
نو عمری کی لغزش میں جو چند خواہش پَنپتی ہیں
ہو کوئ زیست کا محرَم
جو تشنہ دل کے جذبوں کو بہت اخلاص سے سمجھے

مری عمرِ روانی کو مِلا ایک زیست کا ساتھی
جو میری ذات کے ہر پہلو کو بہ خوبی سمجھتا تھا
مرے مصروف لمحوں کا وہ بے حد مان رکھتا تھا

میری ہر زیبہ خواہش پر اُسی کی حُکمرانی تھی
یہ رفاقت بے حد پُرانی تھی

اَچانک بدگمانی وہم کے اَسلوب میں اُتری
اُسکی بے جاء محبت نفرتوں کے روپ میں اُتری
مری فِطرت اُداسی تھی مجھے تھا شوق لکھنے سے
اُسے تھا شک مری تحریر کے نظموں اور لفظوں سے
کہ کوئ دوسرا بھی ہے
جو شامل ہے رگِ جاں میں
جو میری تحریر اور نظموں کا عنوان بنتا ہے

وہ رفتا رفتا میری دَسترس سے دُور جا نکلا
مری تحریر پڑھنے سے اُسے اب حیرت نہیں ہوتی
مرے اب کچھ بھی کہنے سے اُسے کوئ فرق نہیں پڑتا
میں اُسکو کیسے سمجھاتا کہ اُسکو کیسے سمجھاؤں
میری ہر زیبہ خواہش پر اُسی کی حُکمرانی ہے
یہ رفاقت بے حد پُرانی ہے
میرا عنوان تم ہی ہو
میرا عنوان تم ہی تھی

Rate it:
Views: 573
14 Feb, 2015
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL