یہ زندگی گزار رہے ہیں جو ہم یہاں

Poet: Habib Jalib By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

یہ زندگی گزار رہے ہیں جو ہم یہاں
یہ زندگی نصیب ہے لوگوں کو کم یہاں

کوشش کے باوجود بُھلائے نہ جائیں گے
ہم پر جو دوستوں نے کئے ہیں کرم یہاں

کہنے کو ہمسفر ہیں بہت اِس دیار میں
چلتا نہیں ہے ساتھ کوئی دو قدم یہاں

دیوارِ یار ہو، کہ شبستانِ شہرِ یار
دو پل کو بھی کسی کے نہ سائے میں تھم یہاں

نظمیں اُداس اُداس، فسانے بُجھے بُجھے
مدّت سے اشکبار ہیں لوح و قلم یہاں

اے ہم نفس! یہی تو ہمارا قصور ہے
کرتے ہیں دھڑکنوں کے فسانے رقم یہاں

Rate it:
Views: 512
19 Sep, 2011