یہ سلگتی شام پہ جلتی سحر دیکھے گا کون
Poet: شمیم فرحت By: واصف, Quettaیہ سلگتی شام پہ جلتی سحر دیکھے گا کون
اور وہ بھی روشنی کے نام پر دیکھے گا کون
کچھ نہ کہہ کر بھی بہت کچھ کہہ دیا ہم نے مگر
بولنے کے شوق میں چپ کا ہنر دیکھے گا کون
روشنی کے واسطے خود پھونک ڈالا اپنا گھر
دیدنی ہے یہ تماشا بھی مگر دیکھے گا کون
چھوڑ کر رہبر مجھے اب اپنی اپنی راہ لیں
منزلوں کے نام پر گرد سفر دیکھے گا کون
سوچتے ہیں لوٹ جائیں پھر سے جنگل کی طرف
بستیوں میں رات دن رقص شرر دیکھے گا کون
ڈوب جانا پار ہونے سے بھی ہے بہتر مگر
کون فرحتؔ کی سنے گا ڈوب کر دیکھے گا کون
More Sad Poetry






