Add Poetry

یہ سوچ کے پھر سے راهِ اُلفت پہ چَل رہے ہیں

Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, میانوالی

یہ سوچ کے پھر سے راهِ اُلفت پہ چَل رہے ہیں
اَزل سے پروانے بھی تو شمع پہ جَل رہے ہیں

یہ بیت جاۓ نہ شوخ وچَنچَنل حسین موسم
سو جلد سے جلد اُس کو مِلنے نِکَل رہے ہیں

جو سانپ ڈَستے رہے تھے ہمکو ابھی بھی یارو
سبھی ہماری ہی آستینوں میں پَل رہے ہیں

اصل میں یہ لوگ ہی تھے اِصلاحی میرےکل تک
جو آج ناکامی میری پہ ہنس اُچھل رہے ہیں

یہ درد و غم بھی عطا ہیں پہلی محبتوں کی
جو زندگی میں ہمیشہ میری مخل رہے ہیں

ہیں طعنے ناکام عاشقوں کی نذر اَزل سے
عقل نہیں تھی جو آج تک ہاتھ مَل رہے ہیں

یہ سوچ باقرؔ مُجھے تو کھاۓ ہی جا رہی ہے
کہ لوگ دِن رات کیسے چہرے بَدَل رہے ہیں
 

Rate it:
Views: 322
08 Jul, 2015
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets